کراچی(این این آئی) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مرغوں کے شور سے تنگ آکر عدالت کادروازہ کھٹکھٹانے کے مقدمے میں دل چسپ ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔ بدھ کوچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گھر میں مرغے اور مرغیاں پالنے کیخلاف خاتون کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا جبکہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے۔ مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں۔درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ قانون میں پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے جس کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انہیں کاٹ دیں کیا؟ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔عدالت نے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔